ممبئی،4جولائی(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)شیوسینا نے گؤرکشا کے نام پر لوگوں کی جان جانے کو ہندوتوا کے خلاف بتایا اور وزیر اعظم نریندر مودی سے منگل کو اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ بیف پر ایک قومی پالیسی پیش کریں۔بھاجپا حکمراں جھارکھنڈ، ہریانہ اور اتر پردیش سمیت کئی ریاستوں میں گورکشا کے نام پر لوگوں کو پیٹ پیٹ کر مار ڈالنے کے کئی واقعات سامنے آئے ہیں جن کی وجہ سے احتجاج ہوئے ہیں۔شیوسینا کے ترجمان اخبار سامنا میں چھپے ایک اداریے میں کہا گیا کہ بیف کا معاملہ کھانے کی عادتوں، کاروبار اور روزگار سے منسلک ہے، لہذا اس معاملے پر ایک قومی پالیسی ہونی چاہئے۔پارٹی نے کہا کہ گؤرکشا کرنے والے لوگ کل تک ہندو تھے لیکن وہ آج قاتل بن گئے ہیں۔
مودی نے گؤرکشا کے نام پر لوگوں کا قتل کرنے والے خود ساختہ گؤرکشکو ں کو گزشتہ ہفتے ایک سخت پیغام دیا تھا کہ گائے کی حفاظت کے نام پر لوگوں کو قتل کرنا قابل قبول نہیں ہے۔انہوں نے خبردار کیا کہ کسی کو قانون اپنے ہاتھ میں لینے کا حق نہیں ہے۔شیوسینا نے کہا کہ ہم اس معاملے پر وزیر اعظم کے اپنائے رخ کا خیرمقدم کرتے ہیں،کسی کو بھی گورکشا کے نام پر قانون اپنے ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں،لوگوں کو قتل کرنا ہندوتو کے نظریہ کے خلاف ہے۔
اخبار میں کہا گیا ہے کہ ہم ہندوتو کو واضح طور پر وضاحت کرنے کے لئے ان کا (مودی)شکریہ اداکرتے ہیں،انہیں اب بیف پر ایک قومی پالیسی پیش کرنی چاہئے تاکہ کشیدگی کم ہو سکے۔گؤہتیا یا بیف کھانے کے مشتبہ افراد کی لوگوں کی بھیڑ کی طرف سے پیٹ پیٹ کر قتل کرنے کے معاملات کی وجہ سے تنقید جھیل رہے بی جے پی سربراہ امت شاہ نے حال میں اس قسم کیواقعات کوسنگین قرار دیا تھا لیکن انہوں نے دعوی کیا تھا کہ بھیڑ کے ذریعہ قتل کے واقعات این ڈی اے حکومت کے تین سال کی مدت کے مقابلے میں پہلی مدت میں ہوئے تھے۔